وہ شخص جو رونقِ محفل تھا
Poet: Irfan Ali By: Irfan Ali, Rawalpindiدیکھ کر رنگ دنیا کے یوں بدل گیا
پروانہ کرنوں کی تپش سے ہی جل گیا
کہاں ہے وہ شخص رونقِ محفل آج
چھوڑکر بھری بزم جانے کہاں نکل گیا
تھی ہر ٹھوکر ترے بھلے کے واسطے
بندہ ہے وہ جو گرا اور سنبھل گیا
چمکا ہر دن زندگی کا درخشاں
وقتِ غروب آخر سورج بھی ڈھل گیا
سج سنور کر خوشبو سے معطر یہ وجود
وہ جسد خاکی آج مٹی میں ہی مل گیا
More Forgiveness Poetry







