جو دیکھا آئینہ تو پھر جذبوں کا یوں اظہار ھوا
وہ شخص پھر سے میرے سامنے اشکبار ھوا
دکھ میں رات کٹی تو سویرا بھی مدھم سا رہا
تنہائیوں کے سوگ کا چرچا بھی بے شمار ھوا
بڑے وثوق سے رکھا تھا ربط انکی آنکھوں سے
وہ جو لمحہ جدائی کا تھا پھر کیوں بے قرار ھوا
ان سے ملنے کی تمنا میں جو تھی زندگی گزری
پھر یوں جان ھم نے لٹا دی تھی کہ نہ انتظار ھوا
جو عشق ھم نے کیا تھا اسکا عالم مت پوچھو
مٹا دیا خود کو یوں ھم نے کہ محبت کا کاروبار ھوا