وہ شہر میں پھر آنے لگے ہیں (ترمیم)
Poet: Jamil Hashmi By: jamil Hashmi, Rawalpindiوہ شہر میں پھر آنے لگے ہیں
جن کو بھولائے زمانے لگے ہیں
سنا ہے وہ ہمیں یاد کرتے ہیں
شاید وہ محبت جتانے لگے ہیں
ان سے بچھڑے اک مدت ہوئی ہے
ہم ان کو پھر یاد آنے لگے ہیں
بچھائے تھے پھول ان کی راہوں میں
بن کے کانٹے ہمیں زخمانے لگے ہیں
ترک محبت کر چکے ہو جمیل ان سے
وہ تم کو پھر آزمانے لگے ہیں
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






