ھم تو غم حیات کے پل سے گزر گئے
وہ لوٹ کر نہ آیا ھم جاں سے گزر گئے
پھر کیسی شکایتیں ہیں جب ملنا نہیں ہمیں
ھم تو وفا کی آگ سے جل کر گزر گئے
یہ معجزہ ھے تیرے بن زندہ ہیں آج تک
ھم موت کی ھر راہ کو بہلا کر گزر گئے
اب تک میری نگاھوں میں تیرا عکس ھے بسا
ھم آئینے کے پاس سے گھبرا کر گزر گئے
کیوں بے وجہ بلائیں جب آنا ہی نہیں انہیں
ھماری گلی سے ھمکو وہ تڑپا کر گزر گئے