وہ ماں کتنی لاچار تھی
جسکا معصوم بچہ
ٹھٹھرتی سردی میں
ننگے پاؤں سڑک پر
بنا کوئ گرم شال اوڑھے
برستی اوس میں
ٹھنڈ سے کانپ رہا تھا
وہ ماں اس پل کتنی مجبور تھی
جو کسی اور کے دسترخوان کو سجانے کیلۓ
مختلیف پکوان بناتی
اور اپنے گھر میں خالی پانی سے بھری
دیگیچی چولہے پر چڑھاۓ
اپنے معصوم بچوں کے چہروں پر
آس وامید کی عجیب کیفیت دیکھ رہی تھی
کسی ماں کو اپنے بچے سے لاڈ کرتا دیکھکر
وہ ماں اپنے بچوں کا بچپن ڈھونڈ رہی تھی
نجانے وہ بچپن کا چلا گیا
یہ پھر
کبھی آیا ہی نیہں
وہ ماں بہت دل سوزی کے ساتھ
سوچ رہی تھی
غربت کتنی اذیت ناک ہوتی ھے
جو سب کچھ چھین لیتی ھے
ماں کی ممتا
باپ کی شفقت
اور شاید معصوم سا بچپن بھی
یاد رہتا تو صرف
بھوک کو مٹانا
صرف بھوک کو مٹانا
کبھی سوچوں تو معلوم ہوں
کتنی اذیت ناک ہوتی ھے غربت
ثروت انمول