درد عمر بھر کا دے گیا
وہ مجھ سے بدلہ لے گیا
وفا کے وعدے کو توڑ گیا
یادوں کی تڑپ میں چھوڑ گیا
میرے دکھوں کو روند گیا
وہ مجھ سے بدلہ لے گیا
روگ دل کو ایسا لگا گیا
نہ سہا جائے نہ جیا جائے
پل پل کا رونا دے گیا
وہ مجھ سے بدلہ لے گیا
طعنے ہزار دے گیا
تہماتیں بےشمار لگا گیا
سچائی کو میری جھٹلا گیا
وہ مجھ سے بدلہ لے گیا
پاکی پے میری سوال اٹھا گیا
چادر کو جواز بنا گیا
اس بات پے اپنا ہاتھ چھڑا گیا
وہ مجھ سے بدلہ لے گیا
لفظوں کی چوٹ لگا گیا
بد زبانی کا ستم ڈہ گیا
کنول فریاد تیری کو ٹھکرا گیا
وہ تجھ سے بدلہ لے گیا
درد عمر بھر کا دے گیا
وہ مجھ سے بدلہ لے گیا