نیا رشتہ کوئی بنوا گیا ہے
وہ مجھ سے ہی مجھے ملوا گیا ہے
بِنا اس کے کہاں تک روز کِھلتا
میرا چہرہ جو اب مرجھا گیا ہے
جدائی کا تمہاری غم عجب ہے
میری دھڑکن کو بھی رکوا گیا ہے
ہے ترسی آنکھ جس کی اک نظر کو
وہ خوابوں میں مجھے تڑپا گیا ہے
جسے دیکھ کر میں شرماتی تھی کل
وہ مجھ سے آج خود شرما گیا ہے
جسے میں بھول جانا چاہتی تھی
خیالوں میں میرے پھر آگیا ہے
مجھے جو مسکرا کر دیکھتا تھا
وہ خود سے آج کیوں گبھرا گیا ہے
میں کیسے بند کردوں سوچتی ہوں
وہ محبت کا جو در کھلوا گیا ہے
زباں سے کہہ نہیں سکتا جو بات
وہ آنکھوں سے مجھے سمجھا گیا ہے
جو دینا چاہتا تھا سرخ جوڑا
سفید آخر وہ کیوں سلوا گیا ہے
وہ لالی چھین کر مونا کے رخ سے
غموں کی زردیاں ملوا گیا ہے