وہ مجھ میں سما نہ سکا
اور میں ُاس میں سماتی گئی
وہ تو خوابوں کی دنیا تھی
جس سے میں اپنا دل بہلاتی گئی
چاند کو ستاروں سے کوئی مطلب ہی نہ تھا
اور میں خود کو اک ستارہ بتاتی گئی
رات آئی تو بہت سی وحشتیں تھی ساتھ ُاس کے
بیتے لمحے سوچ کر بس خود کو جلاتی گئی
اندھرے ۔ ُاجالے تو ہوتے ہی رہتے ہیں لکی
پھر کیوں جگنوں سے اپنا گھر سجاتی گئی