وہ مزا شوق نظر دیکھنے میں تھا گزرا ہوا وقت ابھی آئینے میں تھا بکھرا ایسا ایک نہیں سو شکلیں نظر آئی شیشے سے پوچھ کتنا مزا ٹوٹنے میں تھا کیا کیا تھے راز خاموشی میں اس کی وہ کم سخن نہیں تھا علی جو دیکھنے میں تھا