وہ معاملات زندگی بگاڑ آئے ہیں
کسی بیوفا کے در پہ دل ہار آئے ہیں
چھپ کر ملنا بھی تو کیا ملنا محبت میں
اسی لیے تو جناب سرِ بازار آئے ہیں
پھول کھلتے ہیں چمن میں آئی بہار
وہ ہاتھوں میں لیے ، کانٹوں کا ہار آئے ہیں
عجب قصہ ہے محبت کی داستاں کا
محبوب سے ملنے وہ شرمسار آئے ہیں
کیا بچا اس کھیل میں تیرے پاس انتظؔار
خالی دامن اپنا کوئے صنم جھارآئے ہیں