اَن دیکھی صورت سے ہوا ہے
مجھے پیار دوستو
لبوں سے نکل کر زبان کو عبور کرکے
میرے دل بستی میں گونجی ہے آواز تیری
ملتا ہے جب بھی دل چیرتا ہے معصوم سلام کرکے
شرارتی وه اتنی کہ تتلیاں بھی ستاتی ہے
جب بھی آتی ہے دل باغیچہ میں قدم رکھ کے
کرتی ہے میری کوئل شکوہ مجھ سے کہ بولتے بہت ہو
تجھ کو پتا کہاں بولتا ہوں تم کو سوچ کے
پڑھ لو میرے دل وادی میں چھپے پیغام کو تم اے ہمدم
یا ہے وعدہ کروں گا محبت تم سے خود کو برباد کرکے