وہ نہ ہوتا تو نہ جانے ہم کہاں ہوتے
رنج و غم کے سلسلے بہم کہاں ہوتے
پھیر لی ہیں اس نے راہیں جب سے
ورنہ راستے میں پیچ و غم کہاں ہوتے
لیتے ہیں لوگ اس کا نام ہمارے ساتھ
وہ نہ ہوتا تو ہم پر یہ کرم کہاں ہوتے
اس نے دیکھا نہ ہوتا اگر پیار سے
پھرعشق کے قصے رقم کہاں ہوتے
تم سے ملی ہے سفر کونئی توقیر
وگرنہ یہ فاصلے ختم کہاں ہوتے
چوما ہے پھول کو خار سمجھ کر
ورنہ قرض الفت کے ادا کہاں ہوتے