وہ پچھلے سال کی پہلی صبح
جب تمہیں میرا انتظار تھا
اک لمہ بھی میرے بناء
گزارنا تمہارے لیے محال تھا
تب تو تمہارے دل میں
صرف میرا ہی خیال تھا
ُاس دن تمہاری آنکھوں میں
پیار ہی پیار تھا جس دن میرا
تمہارے پاس رکنا بہت دشوار تھا
میرے پروں میں بندی تھی
رشتوں کی زنجیریں لکی
ُخدا ہی جانے کہ ُاس دن
میرا کون سا امتحان تھا
جب دیکھا تیری طرف تو
میں سب کچھ بول گئی
شاید ! مجھے بھی تیری
ُاسی نظر کا انتظار تھا
میں خاموش رہی تجھے سنتی رہی
ُاس دن تیری آواز میں
بھی کتنا مٹھاس تھا
شاید ! میرے تصیب میں
پچہلے سال کا ایک ہی دن
تیرے ساتھ کا تھا