وہ چاند فلک پر کتنا تنہا ہے

Poet: MARIA RIAZ By: MARIA RIAZ., Haroona abad

محبوب اپنی محبوبہ کو دیکھ کر کہتا ہے
اے جاناں تم چاند کا ٹکرا ہو
لیکن وہ کیا جانے
چاند فلک پر کتنا تنہاہ ہے.
چار دن چاندنی کے ساتھ گذراتا ہے.
پھر تنہائیوں کے عالم میں کھو جاتا ہے.
وہ پتھر کتنا جلتا ہے.
رات کے سناٹے میں.
حسن سے مالا مال ہے.
غرور سے بچارا بحال ہے.
ہر شب اک تنہائی لئیے ابھرتا ہے.
ہر شب اک تنہائی لئیے ڈھلتا ہے.
ہر رات اک داغ لئیے گذاذتا ہے.
داغ بھی تو سفید رنگ لگتا ہے.

Rate it:
Views: 390
16 May, 2012
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL