تڑپتی رہی ہے آس کی کِرنوں پہ زندگی لمحے جدائی کہ ماہ و سال ہو گئے جو کبھی ہر روز ملا کرتے تھے فراز وہ چہرے اب تو خواب و خیال ہو گئے