وہ کسی اور سمت جاتے رہے
Poet: احمد عقیل By: Sharda, Mumbaiوہ کسی اور سمت جاتے رہے
ہم فقط اپنا دل جلاتے رہے
اس کی انگڑائی کیا قیامت تھی
ہم نئے زاویے بناتے رہے
ہر طرف رات کا نظارہ تھا
دل بنا کر دیا جلاتے رہے
اس کے لہجے سے لگ رہا تھا کہ ہم
پتھروں کو غزل سناتے رہے
ہم فقط زاہدان خشک نہیں
بات بگڑی ہوئی بناتے رہے
اس کی آنکھیں تھیں عام سی آنکھیں
ہم سخن یوں ہی ڈگمگاتے رہے
دنیا روتی رہی مگر ہم لوگ
قہقہوں میں کسک چھپاتے رہے
More Sad Poetry






