وہ کسی اور سمت جاتے رہے

Poet: احمد عقیل By: Sharda, Mumbai

وہ کسی اور سمت جاتے رہے
ہم فقط اپنا دل جلاتے رہے

اس کی انگڑائی کیا قیامت تھی
ہم نئے زاویے بناتے رہے

ہر طرف رات کا نظارہ تھا
دل بنا کر دیا جلاتے رہے

اس کے لہجے سے لگ رہا تھا کہ ہم
پتھروں کو غزل سناتے رہے

ہم فقط زاہدان خشک نہیں
بات بگڑی ہوئی بناتے رہے

اس کی آنکھیں تھیں عام سی آنکھیں
ہم سخن یوں ہی ڈگمگاتے رہے

دنیا روتی رہی مگر ہم لوگ
قہقہوں میں کسک چھپاتے رہے

Rate it:
Views: 631
05 Oct, 2021
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL