وہ ہم سے خفا ہوے
دل کے ٹکڑے ہزار ہوے
اپنی صفائ میں بیان تو کرتے بہت کچھ
زبان سے پر لفظ نہ ادا ہوے
سب رستے جدا ہوے منزلیں بھی کھو گئ-
شہر۔ے۔دل جب سے ویراں ہوے
برسوں بیت گے وہ منظر ابھی بھی ذندہ ہے
ہاتھوں سے ہاتھ چھڑا کر جب ہمسفر جدا ہوے
آنکھوں سے آنسوں چھلک پر ہم انہیں روک نہ سکا نعمان
ان کی نظروں میں ہم ہی تو سزاوار ٹھہرے
نوٹ۔
میں نے یہ کلام ڈاکٹر صاحب کی خدمت میں پیش کرنے کیلیے لکھا ہے۔
ڈاکٹر صاحب قبول کیجیے گا۔