وہ ہم سے دور رہنے لگا ہے
دل غم سے چور رہنے لگا ہے
آتا ہے جب خیال اس سے ملنے کا
دل دکھ سہنے پر مامور رہنے لگا ہے
اس سے کبھی شکایت نہ تھی ہمیں
دل اسے بےوفا کہنے پر مجبور رہنےلگا ہے
نظر آتا ہے ہمیں وہ کبھی کبھی
اب وہ تھوڑا مغرور رہنے لگا ہے
پہلے وہ اسطرح نہ تھا
جیسے وہ اب حضور رہنے لگا ہے