وہ ہم سے کیوں خفا ہو گیا
اس کا روٹھنااک حادثہ ہو گیا
جوتھا ہمارے دکھ درد کا ساتھی
نہ جانے کیوں ہم سے خفا ہو گیا
اس کا جلوہ نگاہوں میں باقی ہے
جیسے آنکھوں کی دوا ہو گیا
اس کا جانا ہی ٹھہرا ہے تیرا غم
پھر تو کیوں اس پر فدا ہو گیا
نہ کرو یاد اسے تنہایوں میں
وہ صنم جو بے وفا ہو گیا