وہ ہمیں جس قدر آزماتے رہے
Poet: خمارؔ بارہ بنکوی By: Zeeshan, Kolkataوہ ہمیں جس قدر آزماتے رہے
اپنی ہی مشکلوں کو بڑھاتے رہے
وہ اکیلے میں بھی جو لجاتے رہے
ہو نہ ہو ان کو ہم یاد آتے رہے
یاد کرنے پہ بھی دوست آئے نہ یاد
دوستوں کے کرم یاد آتے رہے
آنکھیں سوکھی ہوئی ندیاں بن گئیں
اور طوفاں بدستور آتے رہے
پیار سے ان کا انکار برحق مگر
لب یہ کیوں دیر تک تھرتھراتے رہے
تھیں کمانیں تو ہاتھوں میں اغیار کے
تیر اپنوں کی جانب سے آتے رہے
کر لیا سب نے ہم سے کنارا مگر
ایک ناصح غریب آتے جاتے رہے
مے کدے سے نکل کر جناب خمارؔ
کعبہ و دیر میں خاک اڑاتے رہے
More Sad Poetry






