اس کے دامن سے لپٹا کس قدر اندھیرا ہے
جس کو اطراف سے روشنی نے گھیرا ہے
یہ نہ پوچھو چار سو سناٹا کتنا گہرا ہے
اس چراغ کے تلے کس قدر اندھیرا ہے
جس کے ظاہر عیاں نور ہے سویرا ہے
اس کے باطن میں فقط رات کا بسیرا ہے
کون ہے جو مجھ کو کہیں جانے نہیں دے پاتا
یہ میرے اطراف میں کیسا ان دیکھا پہرہ پے
خواب سے بیدار ہونے پر بھی ایسا لگتا ہے
جیسے کہ محصور بدن خواب میں ہی میرا ہے
اور کب تک آپ اس کو دل کا مہماں رکھیں گے
وہ جو دل میں آپ کے مہمان بن کے ٹھہرا ہے
عظمٰی میرے دل کو یہی اکثر گمان رہتا ہے
وہ کہ جو میرا نہیں وہ ہی تو فقط میرا ہے