وہم تھا گماں تھا کوئی

Poet: ZIA ULLAH TAHIR By: ZIA ULLAH TAHIR, ISLAMABAD.

وہم تھا گماں تھا کوئی
لگتا ہے مہرباں تھا کوئی

ترستے رہے گلوں کو لیکن
یوں ہمارا گلستاں تھا کوئی

مدت ہوئی ، بھلا بیٹھے جو
درمیاں ہمارے پیماں تھا کوئی

رقیبوں کو خبر دو میرے
گھر آیا مہماں تھا کوئی

جاتے تو آخر جاتے کہاں
زمیں اپنی نہ آسماں تھا کوئی

سوئے مقتل ضرور جاتے لیکن
رستے میں پڑتا آستان تھا کوئی

سفر زندگی کٹتا کیسے طاہر
پاس اپنے ساماں تھا کوئی

Rate it:
Views: 626
23 Jul, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL