وہی بستی اور وہی لوگ
وہی دل کے پرانے روگ
روح کو گھائل کرتے ہیں
جھوٹی باتیں جھوٹے لوگ
پیا کے من کو بھائی نہیں تو
اب کیسی خوشی کیسا سنجوگ
راہ گزر کو ہی منزل جانو
یہیں ملیں گے بچھوئے لوگ
کوک چلی ہوا کے دوش
چار سو پھیلا بلبل کا روگ
تیز بارش میں ڈوبے دونوں
کچے گھر اور سچے لوگ
حبیب وہ پہلے سا سماں کہاں
عید پہ چھایا دیکھو سوگ