وہی تاج ہے وہی تخت ہے وہی زہر ہے وہی جام ہے
یہ وہی خُدا کی زمین ہے یہ وہی بتوں کا نظام ہے
بڑے شوق سے میرے گھر جلا، کوئی آنچ تجھ پہ نہ آئے گی
یہ زباں کسی نے خرید لی، یہ قلم کسی کا غلام ہے
یہاں ایک بچے کے خون سے لکھا ہوا ہے اسے پڑھیں
تیرا کیرتن ابھی پاپ ہے ابھی میرا سجدہ حرام ہے
میں یہ مانتا ہوں میرے دیئے تیری آندھیوں نے بجھا دیئے
مگر ایک جگنو ہواؤں میں ابھی روشنی کا امام ہے
میرے فکر و فن تیری انجمن، نہ عروج ہے نہ زوال ہے
میرے لب پہ تیرا ہی نام تھا میرے لب پہ تیرا ہی نام ہے