وہی ہے معتبر جو کہ خدا کے ڈر سے گرا
لُڑھک کے گال سے قطرہ بھی چشم تر سے گرا
ہوائیں اس کو اڑا کے کہاں کہاں نہ گئیں
جو پتہ ٹوٹ کے یارو کسی شجر سے گرا
خطا بتا کے مجھے قابل تعزیر تو کر
خطا بتائے بناں مجھ کو مت نظر سے گرا
لگے ہے پھر کوئی ٹھوکر نئی لگی ہے اسے
اُدھر سے دل کو اٹھایا تو دل اَدھر سے گرا