ویراں کر گئی خزاں یہ چمن سارا
ہے موسموں کے اثر میں شہر سارا
نہ جانے کون لے گیاحسن ذوق یہاں سے
سجائو پھر پھولوں سے یہ چمن سارا
یہ کس نے دستک دی پچھلے پہر
ٹوٹ گیا ہے حسیں سپنہ سارا
نہیں دکھتے اثار زندگی کے یہاں
لگتا ہے یہ کام کسی راہزن کا سارا
کیا گھڑی تھی جب وہ ساتھ تھا میرے
گزرا ہے بڑی مشکل میں سفر سارا