ویسے تو اس گھر کو اس نے چاہے کم خوشحالی دی

Poet: عطاالحسن By: ہارون فضیل, Islamabad

ویسے تو اس گھر کو اس نے چاہے کم خوشحالی دی
بیٹا بر خوردار دیا اور بیٹی حوصلے والی دی

غصے میں دونوں نے اک دوجے کے ہاتھ کو جھٹکا تھا
اور اب سوچ رہے ہیں پہلے کس نے کس کو گالی دی

کچھ میں خود بھی ہر اک شخص کی باتوں میں آ جاتا ہوں
کچھ ویسے بھی اس نے مجھ کو صورت بھولی بھالی دی

ورنہ کام تھا میرا تو پھولوں سے رزق کمانے تک
پھر اس نے اک باغ کی میرے ہاتھوں میں رکھوالی دی

دھوپ بڑھی تو وہ بھی اپنے اپنے پاؤں کھینچ گئے
میں نے اپنے حصے کی جن پیڑوں کو ہریالی دی

دل نے میری ایک صدا پر دونوں ہاتھوں دان کیا
جب زنبیل محبت نے جذبات سے مجھ کو خالی دی

تو بھی مان گیا اے دوست کہ دریا صرف ڈبوتا ہے
میرے بارے میں دنیا نے تجھ کو خام خیالی دی

پہلے میری آنکھوں سے سرمایہ چھینا نیندوں کا
بدلے میں پھر ہجر نے میری آنکھوں کو یہ لالی دی

وہ ہی دے گا مجھ کو پھر تعمیر اٹھانے کی ہمت
جس نے حسنؔ ان بام و در کو اتنی خستہ حالی دی

Rate it:
Views: 367
28 Jan, 2022