لوگ کہتے ہیں اسے تجدید محبت کا دن
ہم کہتے ہیں کہ یہ ہے خون محبت کا دن
کوئی پاتا ہے محبت اس دن
کوئی کھوتا ہے محبت اس دن
کچھ کو ملتی ہیں مرادیں اس دن
کچھ کی مٹتی ہیں امیدیں اس دن
کوئی کرتا ہے ناز اپنی لکیروں پے
کچھ کی مٹتی ہیں لکیریں اس دن
کچھ امیدوں کا محور پروان چڑھتا ہے
کچھ کی امیدیں بھنور کا ہوتی ہیں شکار اس دن
اعجاز کے دل کو بھی ملتی ہے تسکین اس دن
محبت کی کر ڈالی تھی تزلیل اس دن
لوگ کہتے ہیں اسے تجدید محبت کا دن
ہم کیتے ہیں اسے خون محبت کا دن