وہ جو بیت چکا ہے وہ حال مت پوچھو میرے ضمیرکو جو ہے ملال مت پوچھو میں آسمان کی وسعتوں میںتھ ا ڈوبا مجھ سے مقتل گاہ کا خیال مت پو چھو لہو لہو ہے وطن کی گلی گلی طاہر جواب زھمی ہے میرے سوال مت پوچھو