ِہر سمت حادثہ یہاں کرب و بلا گیا

Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, ملایشیا

ہر سمت حادثہ یہاں کرب و بلا گیا
نکلا ہے خٰیمہ شام کو شہ کا جلا گیا

کیسے مٹے گا درد کا ظلم و ستم کا داغ
دیکھو فضاؤں پر بھی ہے یہ خوں بہا گیا

پیاسے تھے سب کے سب یہاں نہرِ فرات پر
ریگِ جفا پہ حسن کا سر تھا کٹا گیا

یوں ظلم ڈھائے دشت میں آلِ یزید نے
کچھ اس طرح جہان میں محشر بپا گیا

بس رہ گیا ہے دین یاں ابنِ علی کے بعد
مشکل سے پھر نجات کا روشن دیا گیا

رستے پہ تیرے چلتے ہوئے جان وار دوں
یارب ردائے عشق کا عرفا دیا گیا

دنیا میں کر دی روشنی وشمہ حضورؐ نے
آدابِ زیست سارے جہاں کو سکھا گیا

Rate it:
Views: 361
16 Jun, 2016
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL