میری آنکھیں دھواں دھواں سی
اور دل بھی ہے ٹوٹا ٹوٹا سا
احوال نہ معلوم کرو
میرا محبوب ہے مجھ سے روٹھا روٹھا سا
سرخ گلاب تھے جو میں نے چنے
رنگ بدل کر وہ بھی خونم خون ہوئے
روشن ایک سیج سجائی
روشن ایک سیج سجائی
کانٹے بھی اس رستے پر مجھ کو ملے
مانگا تھا اس کو جو میں نے
حاصل کیا مجھے خاک ہوا
سپنے جو بنے تھے نینوں نے
کرچی ہو کر پلکوں پر میری چبھے
ہر آہٹ پر گماں گزرا اس کا
ہر آہٹ پر گماں گزرا اس کا
قدم قدم پر اس کی محبت نے جکڑا مجھے
میری آنکھیں دھواں دھواں سی
اور دل بھی ہے ٹوٹا ٹوٹا سا
میری آنکھیں دھواں دھواں سی
اور دل بھی ہے ٹوٹا ٹوٹا سا