ٹوٹنا تو کوئی بات نہیں سو بار ٹوٹے ہیں
Poet: Zahida Ali By: Zahida Ali, pakpattan sharifٹوٹنا تو کوئی بات نہیں سو بار ٹوٹے ہیں
بکھر بکھر کر سمٹے ہیں سمٹ سمٹ کر بکھرے ہیں
مسکراتی آنکھوں سے کبھی تم پوچھنا کہ
کتنے اندیکھے سمندر دل کے اندر گرتے ہیں
پتھروں کی رہگزر پہ چلنے والے قدموں سے
منزلیں اس راہ کی سفر کی داستاں پوچھتے ہیں
گزرا ہوا زمانہ پھر لوٹ آیا نہیں کرتا
پھر کیوں وہ بھولی بسری ہوئی باتیں یاد کرتے ہیں
بارش ہوئی تو ساتھ ہم بھی رو لیں گے
بادل بھی برس جانے کو بہانے چاہتے ہیں
اتنی مہارت سے کرتے ہیں وہ قتل سرراہ ہجوم
نہ دامن پہ کوئی داغ نہ ہاتھوں پہچانے جاتے ہیں
More Sad Poetry







