اب کے ہر پیڑ سے اک ساخ چمن ٹوٹے گی
چین یہ سوئیں گے تو برسوں کی تھکن ٹوٹے گی
موت آئے گی تو تسکین پھی ساتھ آئے گی
سانس ٹوٹے گی تو زنجیر سخن ٹوٹے گی
اب کے دل ٹوٹا تو تھک ہار کے ہم بیٹھ گئے
ہم کو امید نہیں اب کوئی کرن ٹوٹے گی
ریزہ یزہ یوں بکھر جاؤ گے ہر سو دیکھو
ایسی بے ربط محبت کی رسن ٹوٹے گی
دل شکستہ ہیں مگر حوصلے ہیں قائم عاشی
حوصلے ٹوٹے تو یہ شاخ بدن ٹوٹے گی