ٹُوٹا پھُوٹا ہوں، مجھ کو رہنے دو
ہاں، چٹختا ہوں، مجھ کو رہنے دو
کرتے کیوں ہو عدو سی تدبیریں
گر میں بگڑا ہوں، مجھ کو رہنے دو
پیچ زلفوں کے چھوڑ دو کل پر
اندر الجھا ہوں، مجھ کو رہنے دو
اے پشیماں اُمیدِ نُو تجھ کو
کتنا ہارا ہوں، مجھ کو رہنے دو
دوستوں کے ہجوم میں ہو کر
میں اکیلا ہوں، مجھ کو رہنے دو
دونوں عالم کی بزمِ حیرت میں
سویا جاگا ہوں، مجھ کو رہنے دو
میں بنا ہی کسی تصوّر کے
میں جو کھویا ہوں، مجھ کو رہنے دو
آبِ گل میں ملائے دو بوندیں
زہر پیتا ہوں، مجھ کو رہنے دو
تیری یادوں کو جا بجا لے کر
خوار پھرتا ہوں، مجھ کو رہنے دو
اپنی منزل سے اپنی راہوں میں
تنگ و تنہا ہوں، مجھ کو رہنے دو
سر رکھے، سودۂ جنوں بھی رکھے
خالی لگتا ہوں، مجھ کو رہنے دو