ٹھہرنا بھی مرا
Poet: Shahid Hasrat By: Shahid Hasrat, Multanٹھہرنا بھی مرا جانا شمار ہونے لگا
پڑے پڑے میں پرانا شمار ہونے لگا
وہ سنگ جس کو حقارت سے رات بھر دیکھا
سحر ہوئی تو سرہانا شمار ہونے لگا
پھر ایسے ہاتھ سے مانوس ہو گئی تسبیح
گنے بغیر بھی دانہ شمار ہونے لگا
بہت سے سانپ تھے اس غار کے دہانے پر
دل اس لئے بھی خزانہ شمار ہونے لگا
ہجوم سارا رہا کر دیا گیا لیکن
مرا ہی شور مچانا شمار ہونے لگا
بھلا ہو انکا جو مجھکو ترا سمجھتے ہیں
مرا بھی کوئی ٹھکانہ شمار ہونے لگا
More Sad Poetry






