پتا نہیں کیوں بس جیے جارہے ہیں
Poet: سمعیہ طارق By: سمعیہ طارق, Karachiپتا نہیں کیوں بس جیے جارہے ہیں
جو نہ بھی کرنا ہو وہ کیے جارہے ہیں
بس یہی انداز ہے زندگی کا.
اپنا پتہ نہیں لوگوں کے زخموں کو سیے جارہے ہیں
یوں تو عام لوگوں سے مختلف نہیں
پر اپنے ہی انداز پر فخر کیے جارہے ہیں
خاموش لمحوں میں اصولوں کو بننا
پھر انہی اصولوں پر عمل کیے جا رہے ہیں
سامنے دھندلے منظر ہیں لیکن
ہم خود کو لوگوں کی نظروں سے غائب کیے جا ر ہے
ایک پالتو پرندے کی طرح زندگی کی قید میں ہیں.
لیکن بہانے بہانے سے خود کو آزاد کیے جا رہے ہیں۔
More Life Poetry






