پتھر
Poet: syed irfan ali zaidi By: syed irfan ali zaidi, faisal abad کبھی چوما کبھی آنکھوں سے لگایا پتھر
ھر زمانے میں رھا رونق کعبہ پتھر
لے چلی ساتھ مجھے وقت کی ڈھلوانوں پے
زندگی نے مجھے سمجھا ھے لڑھکتا پتھر
سنگ زن مجھ پے ھے دنیا تو تعجب کیا ھے
اس ستمگر نے تو نظروں سے بھی مارا پتھر
شبنم گل کی طرح پاک ھو جسکا دامن
اس سے کہہ دو وھی مارے مجھے پھلا پتھر
تو نہ ھو پاس میرے تو چاندبھی یوں لگتا ھے
دشت احساس میں جیسا کوئی تپتا پتھر
ما ئل لطف کرم اس کو دیکھا ز یدی
سانس لیتا ھوا مجھکو نظر آیا پتھر
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم








