پتھر برسانے والا کوئی رہ تو نہیں گیا

Poet: توقیر اعجاز دیپک By: توقیر اعجاز دیپک, Jhang

پتھر برسانے والا کوئی رہ تو نہیں گیا
مجھے مٹانے والا کوئی رہ تو نہیں گیا

گھائل بدن میں اب بھی میرے لوہو تھوڑا باقی ہے
پوچھ بہانے والا کوئی رہ تو نہیں گیا

سر سے لے کر پاؤں تک درد کا اب احساس نہیں
چوٹ لگانے والا کوئی رہ تو نہیں گیا

مدھم سے کچھ منظر جو آنکھیں اب بھی دیکھتی ہیں
تیر چلانے والا کوئی رہ تو نہیں گیا

گھر کے ایک دریچے کا جلنا کچھ کچھ رہتا ہے
آگ لگانے والا کوئی رہ تو نہیں گیا

دیکھو سالم اب تک ہے کمرے والی اک دیوار
اِسے گرانے والا کوئی رہ تو نہیں گیا

دور کہیں سے ایک صدا اب بھی سنائی دیتی ہے
چھوڑ کے جانے والا کوئی رہ تو نہیں گیا

دیپک برپا ہوا نہیں قہر تمھاری بستی پر
ستم مچانے والا کوئی رہ تو نہیں گیا

Rate it:
Views: 209
06 Jul, 2024
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL