پتھر کو مسیحا بنانے کا گناہ کیا
جانے انجانے دل لگانے کا گناہ کیا
وہ نا سمجھ سکا مرے جذبات کی حالت
اسے محبت کا طبیب بنانے کا گناہ کیا
اے دل اسے چاہنا اب چھوڑ دے
مر گئے ہم جب اسے بھلانے کا گناہ کیا
یہ دنیا کیا دے سکتی ہے فقط رسوائی کے
لوگو! سے ہمدردی جتانے کا گناہ کیا
اسے کہا اپنا لو مجھے ہمیشہ کے لیے جاناں
مراسم توڑ گیا فقط اتنا کہنے کا گناہ کیا