اپنے لئے خود راستہ ہم نے بنا دیا
راستے کے پتھروں کو خود ہٹا دیا
پھولوں کے زخم شاید کانٹوں سے سخت ہیں
کانٹوں سے تو کچھ نہ ہوا ہمیں اک گل رلا گیا
یاروں کی دوستی کے ہر ایک وار نے
دشمن کی ہر اداؤں پہ مرنا سیکھا دیا
اک بار اعتبار کی کرچی کے زخم نے
ہر بار احتیاط سے جینا سیکھا دیا
عظمٰی ہمیں خود سے تو جینا نہیں آیا
ہم کو کسی محتاط نے جینا سیکھا دیا