پتہ ساحلوں کا بتاتے بتاتے

Poet: توقیر اعجاز دیپک By: شاہ عالم, Multan

پتہ ساحلوں کا بتاتے بتاتے
میں ڈوبا کسی کو بچاتے بچاتے

دکھاؤ نہ استادیاں اس کو صاحب
کٹی عمر جس کی سکھاتے سکھاتے

وہ اب چھینتے ہیں نوالے ہمارے
جِنھیں اپنے ہاتھوں سے ہم تھے کھلاتے

وہ گم نامیوں میں کہیں کھو گیا ہے
کبھی لوگ جس کے طَبَل تھے بجاتے

میرا نام بھی وہ لبوں پر نہ لائے
جو شام و سحر تھے مرے گیت گاتے

وہ اب ہم سے نا آشنا ہو گئے ہیں
جو پلکوں پہ اپنی ہمیں تھے بٹھاتے

جھڑی ایک لگ جاتی ہے آنسوؤں کی
ترے خط ہمیشہ جلاتے جلاتے

اسے پاؤں پڑ کے منا لیتا میں بھی
اگر دیکھتا مڑ کے وہ جاتے جاتے

جسے روٹھنا ہے وہ اب روٹھ جائے
کہ میں تھک گیا ہوں مناتے مناتے

لگا بیٹھا نِسیان کا روگ دیپک
مسیحا کو اپنے بھلاتے بھلاتے

Rate it:
Views: 198
10 Jul, 2024
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL