میری پریشانیوں کا کیا خوب حل نکلا
میں اک نئی پریشانی کی طرف چل نکلا
جسے دوست بنانے کی میں کر رہا تھا جستجو
وہی دوست میرے دشمن کا بدل نکلا
ازل سےسنا تھا جلتا ہے زما نہ
دیکھا ہے آج ہر اپنا ہی جل نکلا
کیا ہے کرتے ہیں کرتے رہیں گے صبر
اپنے صبر کا تو کچھ ایسا ہی پھل نکلا
نجانے کیوں ابتک بھٹک رہا ہوں میں
مدثر سوچا تو وہ اپنا ہی عمل نکلا