وہ جو لمحہ تھا اک خمار کا
تیرے ساتھ ہی وہ گزر گیا
پس آئینہ وہ جو شخص تھا
کل رات چپکے سے مر گیا
تھیں مسافتیں شب و روز کی
بکھری تھیں وحشتیں سوگ کی
وہ جو روگ تھا تیرے جانے کا
میری ہستی کو لے کر بکھر گیا
وہ جو گجرے تھے تیری بانہوں کے
تیرے کمرے میں رکھ چھوڑے ہیں
میں کس سے جا کر گلہ کروں
تو جو خواب دے کر مکر گیا
یوں جاگتے رہے پھر رات بھر
بے چین تھی سہمی نظر
وہ جو دروازہ تھا وہ کھلا رھا
تو میرے راز لے کر کدھر گیا