پسینے پسینے ہوئے جا رہے ہو

Poet: سعید راہی By: عابد, Rawalpindi

پسینے پسینے ہوئے جا رہے ہو
یہ بولو کہاں سے چلے آ رہے ہو

ہمیں صبر کرنے کو کہہ تو رہے ہو
مگر دیکھ لو خود ہی گھبرا رہے ہو

بری کس کی تم کو نظر لگ گئی ہے
بہاروں کے موسم میں مرجھا رہے ہو

یہ آئینہ ہے یہ تو سچ ہی کہے گا
کیوں اپنی حقیقت سے کترا رہے ہو

Rate it:
Views: 943
15 Feb, 2022