پلکوں پہ جو آنکھوں کی نگینے سے جڑے ہیں
کچھ خواب ہے بے جان جو رستے میں پڑے ہیں
ماتم ہے بپا ترک محبت کا مرے گھر
کچھ لمحے سیاہ پوش مرے در پہ کھڑے ہیں
کیا کیا نہ سہا پھر بھی میں زندہ ہوں عجب ہے
کچھ حادثے خود موت کی قامت سے بڑے ہیں
ڈرتا ہوں کہیں اس میں اتر جائے نہ کوئی
اس دل میں محبت کے کئی راز گڑے ہیں
یہ کالے نشاں میری وراثت میں نہیں ہیں
آنکھوں کے گڑھے ہیں جو یہ رو رو کے پڑے ہیں