پلکوں کی چھاؤں میں مجھکو تو عجب بات ملی

Poet: ayesh By: ayesh, Peshawar

پلکوں کی چھاؤں میں مجھکو تو عجب بات ملی
سایہ دھوپ سےاور برستی ہوئی برسات ملی

کل تلک ہنستی کھلتی ہوئی معصوم سی کلی
کانٹوں میں گری پڑی ہوئی برباد ملی

چلنےکولوگ چل بسے نہ فرق پڑا کوئی
جہاں پہلےسےبھی کہیں آباد ملی

عشق پہ لکھی گئی ہزارہاداستانوں میں
اپنی داستاں پہ بھی لکھی گئی کتاب ملی

پروانہ جس دردکوسہتےہوئےجان سےگزرگیا
شمع اسی دردمیں جلتی ہوئی بدحال ملی

کبھی دردوآہیں کبھی خوشیوں کی بھی بہاریں
ذندگی خوشی و غم میں لپٹی ہوئی سوغات ملی

نوک زباں تک جو لا نہ سکے تمام عمر
عائش کولکھی ہوئی تیری آنکھوں میں وہی بات ملی

Rate it:
Views: 462
18 Dec, 2015
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL