Add Poetry

پنجرے سے باہر

Poet: ڈاکٹر شاکرہ نندنی By: ڈاکٹر شاکرہ نندنی, Porto

ہمیں دے دو تھوڑی آزادی کا دِیا،
جو پنجرے میں ہیں، انہیں توڑنے دے

جو نہ سمجھ سکے کبھی دل کی بات،
ان کو چھوڑ دو، بس کچھ سننے دے

محبت کے نام پہ جو روکے راستہ،
ان کے قید میں ہمیں بند ہونے دے

دوستی میں اگر وزن بوجھ بن جائے،
تو معاف کر کے سب کو جانے دے

خوف کی زنجیر جو ہاتھوں میں جکڑے،
ہم سب کو مل کے اُسے توڑنے دے

نہ رکاوٹوں میں جینا ہے، نہ ٹھہرنا،
نئی صبح کے خوابوں کو جنم دینے دے

جو درد ہے ابھی چھپا دل میں کہیں،
اس کو کُچھ بولنے اور کچھ سننے دے

پنجرے سے نکل کے جو ہوا چلے شاکرہ،
اس کی صدا کو دل میں بسانے لینے دے

Rate it:
Views: 4
26 May, 2025
Related Tags on Life Poetry
Load More Tags
More Life Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets