پوچھتے ہو تم میں ہوں کس کے جیسا
ہوں زمین پہ پڑے ہوئے کنکروں جیسا
گمنام رستے کیا دیکھے ہیں تم نے
ہوں خود سے ہی میں بےگانوں جیسا
دوستوں کی محفل میں بھی اکثر
پاتا ہوں خود کو انجانوں جیسا
انا پرست سمجھتے ہیں لوگ مجھ کو
میرا انداز تو ہے نہ مغروروں جیسا
ڈھونڈتے کیوں ہو مجھ کو دوسروں میں
میں کہاں ہوں اس دنیا کہ لوگوں جیسا
جس نے جتنا ہے جانا مجھ کو اریج
میں ہوں اسی کے کردار و خیالوں جیسا