پوچھو نہ مجھ سے

Poet: Taj Rasul Tahir By: Taj Rasul Tahir, Islamabad

پوچھو نہ مجھ سے زخم لگا ہے کہاں کہاں
روح تک پکارتی ہے خدارا اماں اماں

کس درجہ لوگ لزت آہ و بکا میں ہیں
سب ڈھونڈتے ہیں ماس کا ٹکڑا بچا کہاں

کتنا کٹھن ہے سانس کا لینا بھی اس لمحے
ڈوری مری حیات کی کٹنے و ہے یہاں

وہ کیا ہؤے جو دوست ہؤے تھے کبھی مرے
پہچانتے نہیں ہیں ملےوھ جہاں جہاں

خود غرضئ رفیق نئ بات تو نہیں
لٹتے ہیں راہروں سے کئی کارواں یہاں

مولا تو تنگ دستئ حالات سے بچا
بکھرے ہں آشیانے کے تنکے یہاں وہاں

طاہر سدا سے تیرے تؤکل پہ تھا فقیر
کب مانگتا تھا تیرے سوا سے یہ ناتواں

Rate it:
Views: 498
19 Sep, 2012
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL