Add Poetry

پڑا ہوں

Poet: رشید حسرت By: رشید حسرت, Quetta

بے دم سا (ترا لے کے میں احسان) پڑا ہوں
بے جان (بڑا سہہ کے میں اپمان) پڑا ہوں

تقدیر صحیفے نے ہدف مجھ کو بنایا
بے نام کبھی تھا ابھی بے نان پڑا ہوں

جو جتنا اٹھا پائے کوئی ٹوک نہیں ہے
ہوں مالِ غنیمت، کوئی سامان پڑا ہوں

کیوں آ کے کوئی دشت کو سیراب کرے گا؟
تنہائی میں بے آب بیانان پڑا ہوں

جو ساتھ چلے برق روی لے اڑی ہے
ششدر سا ہوں دو راہے حیران پڑا ہوں

جادو کی چھڑی کب تھی مرے پاس، گھماتا
ہونا تھا یہ انجام سو بے جان بڑا ہوں

حسرتؔ ہے مجھے گھر میں بڑی قدر و فضیلت
جیسے ہو کسی کونے میں گلدان، پڑا ہوں

Rate it:
Views: 0
16 May, 2025
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets